باعث نجات اور پسندیدہ اعمال:
ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی
متھلا بہاری نگر پالیکا،تاراپٹی مشرقی محلہ ،دھنوشا(نیپال)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں چند روزہ مختصر زندگی عطا فرمائی ہے ،ہمیں اس مختصر زندگی کو غنیمت سمجھتے ہوئے نیکیوں کاذخیرہ کرلینا چاہئے تاکہ ان نیک اعمال کے سبب اللہ تعالیٰ ہماری دنیا و آخرت دونوں بہتر اور کامیاب بنادے اور دونوں جہان کی پریشانیوں اور آفتوں سے نجات بخشے۔نماز ،روزہ،حج،زکوٰۃ ،صدقہ وخیرات،حسن سلوک،تلاوت قرآن ،درود شریف اور دیگر نیک اور پسندیدہ اعمال کی طرف سبقت کرکے انہیں بجا لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
حضرت عبد الرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن مسجد نبوی میں رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ ’’ میں نے گذشتہ رات ایک عجیب خواب دیکھا ہے ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو دیکھا کہ ملک الموت اس کی روح قبض کرنے کے لئے آیالیکن اپنے والدین کے ساتھ اس کی نیکی نے اسے واپس لوٹا دیا ۔
٭اپنے ایک امتی کو دیکھا جسے عذاب قبر نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا ،لیکن اس کا وضو آیا اور اسے بچا لیا ۔
٭ اپنے ایک امتی کو دیکھا جسے شیطان وحشت زدہ کر رہا تھا ، لیکن ذکر الٰہی نے اس کو اس سے رہائی دلوائی۔
٭اپنے ایک امتی کو دیکھا جسے عذاب کے فرشتے گھیرے ہوئے تھے ،لیکن اس کی نماز اس کے پاس آئی اور ان سے بچالیا ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو دیکھا جو پیاس کے باعث بلک رہاہے ،جب بھی حوض پر جاتاہے اسے روک دیا جاتاہے تواس کا روزہ اس کے پاس آتاہے اور اسے سیراب کر دیتاہے ۔
٭میں نے ایک امتی کو دیکھا اس حال میں کہ انبیاء حلقوں میں بیٹھے ہوئے ہیں ، جب بھی وہ کسی حلقہ میں جانے کی کوشش کرتا اسے دھتکار دیا جاتا ،چنانچہ اس کا غسل جنابت اس کے پاس آیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر میرے پہلو میں بیٹھا دیا ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو دیکھا ،جس کے آگے پیچھے ،دائیں بائیں اور ا وپر نیچے تاریکی ہی تاریکی ہے ،وہ اسی حیرانی وششدر میں ہے ،لیکن اس کا حج اور عمرہ اس کے پاس آئے او راسے تاریکی سے نکال کر نور میں داخل کر دیتے ہیں ۔
٭میں نے اپنے ایک اورامتی کو دیکھا جو اہل ایمان کے ساتھ گفتگو کرنا چاہتاہے ،لیکن وہ اس سے کلام نہیں کرتا،اتنے میں صلئہ رحمی آئی اور کہنے لگی اے گروہ مو منین !اس کے ساتھ گفتگو کرو ،چنا نچہ انہوں نے اس سے گفتگو کی ۔
٭میں نے ایک اور امتی کو دیکھا جو اپنے ہاتھوں سے اپنے چہرے سے آگ کے شعلے اور شرارے دور کرنا چاہ رہا تھا ،اس کا صدقہ اس کے پاس آیا اور اس کے چہرے پر ڈھال اور سر پر سایہ بن گیا ۔
٭ایک اور اپنے امتی کو دیکھا کہ ہر طرف سے آگ کے فرشتوں نے اسے گھیر رکھا ہے ، لیکن اس کا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کے پاس آتے ہیں اسے ان فرشتوں سے رہائی دلاتے ہیں اور اسے رحمت کے فرشتوں کے ساتھ ملا دیتے ہیں ۔
٭میں اپنے ایک امتی کو دیکھا جو گھٹنوں کے بل گرا ہو ا ہے ،اس کے او ر اللہ تعالیٰ کے درمیان حجاب ہے ،اس کا حسن خلق آیا اس کا ہاتھ پکڑا او ر اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچا دیا۔
٭ اپنے ایک ا ور امتی کو دیکھا کہ اس کا نامئہ اعمال اس کی بائیں جانب سے آ رہا ہے، لیکن اس کے خوف الٰہی نے وہ نامئہ اعمال لیا اور اسے اس کی دائیں جانب کر دیا ۔
٭میں نے پنے ایک امتی کو دیکھا کہ اس کا میزان ہلکا ہے ،اس کے آگے بھیجی ہوئی نیکیاں آئیں جن سے اس کے پلڑے بھاری ہو گئے ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو جہنم کے کنارے کھڑے ہوئے پایا لیکن اس کے پاس اس کا خوف خداوندی سے رونا آیا اور اس نے جہنم سے بچالیا ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو آگ میں گرا ہوا پایا اتنے میں دنیا میں خشیت الٰہی کے باعث اس کے بہنے والے آنسو اس کے پاس آئے اور اسے آگ سے باہر نکا ل دیا ۔
٭میں نے اپنے ایک امتی کو پل صراط پر لرزتے ہوئے اور ڈگمگاتے ہوئے دیکھا تواللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن اس کے پاس آیا تو اسے سکون مل گیا ۔
٭ایک امتی کو میں نے پل صراط پر کبھی رینگتے اور کبھی گھسیٹتے ہوئے دیکھا تو اس کا مجھ پر درود شریف پڑھنے نے اس کی دستگیری کی ،اسے سیدھا کھڑا کر دیا اور وہ اس پر آسانی سے چلنے لگا ۔
٭اور میں نے اپنے ایک امتی کو دیکھا جو جنت کے دروازے تک پہنچا تو اس پر تمام دروازے بند کر دیئے گئے لیکن لا الہ الااللہ کی شہادت نے اس کے لئے دروازے کھلوا دیئے اور اسے جنت میں داخل کر دیا ۔
(ابن کثیر ج۲،روح البیان ، التذکرہ فی احوال الموتیٰ وا مور الآخر ۃ ص۲۴۰۔۲۴۲)
مسلمانو !دیکھا آپ نے کہ سر پر مصیبت کے بادل منڈلا رہے ہیں مگر دنیا میں کئے ہوئے اعمال صالحہ نے رب العلمین کی رحمتوں کو اپنی طرف متوجہ کروالیا لہٰذا آپ کسی بھی عمل کو حقیر نہ جانے اور نیک عمل سے اپنے آپ کو آراستہ کرلیں تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اطاعت اور اعمال صالحہ کے سبب اپنی رحمت کے چادر میں چھپالے ۔
محبوب وپسندیدہ اعمال
ایک بار حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اَصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے، گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجھے تمہاری دنیا میں تین چیزیں پسند ہیں: خوشبو لگانا،بیویاں اورنماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک رکھی گئی ہے۔‘‘یہ سن کر حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : یا رسولَ اللہ ﷺ آپ نے سچ فرمایا اور مجھے بھی دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں: آپ ﷺکے رُخِ روشن کی زیارت کرنا، اپنا مال آپ کی مبارک ذات پر نچھاور کرنا اور اپنی بیٹی کو آپ کے نکاح میں دینا ۔‘‘ یہ سن کر حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے بارگاہِ صدیقی میں عرض کی: آپ نے سچ فرمایا اور مجھے بھی دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں: نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا اور پرانے کپڑے پہننا۔‘‘ یہ سن کر حضرت سیِّدُنا عثمان غنی ذوالنورین رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے بارگاہِ فاروقی میں عرض کی: آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے سچ فرمایا اور مجھے بھی دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں: بھوکے کا پیٹ بھرنا، بےلباس کو کپڑے پہنانا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا۔‘‘ یہ سن کر حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے بارگاہِ عثمانی میں عرض کی: آپ نے سچ فرمایا اور مجھے بھی دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں: مہمان کی خدمت کرنا، گرمیوں میں روزے رکھنا اور تلوار کے ساتھ جہاد کرنا۔‘‘ یہ تمام گفتگو سن کر حضرت سیِّدُنا جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ پاک نے آپ سب کی یہ گفتگو سن کر مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ ﷺ مجھ سے بھی یہ استفسار فرمائیں کہ اگر میں دنیا والوں میں سے ہوتا تو مجھے کون سی چیزیں محبوب ہوتیں۔ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے اِستفسار فرمایا:اے جبرائیل! اگر تم دنیا والوں میں سے ہوتے تو تمہیں کون سی چیزیں محبوب ہوتیں۔عرض کی: راہ بھولنے والوں کو راہ دکھانا، فرمانبردار اجنبیوں سے ہمدردی کرنا اور تنگ دست عیال دار کی مدد کرنا۔‘‘ پھر حضرت سیِّدُنا جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرض گزار ہوئے: اللہ پاک کوبھی اپنے بندوں کی تین خصلتیں محبوب ہیں: اپنی طاقت کو (نیکی کے کاموں میں)خرچ کرنا، ندامت کے وقت رونا اور فاقے کی حالت میں صبرکرنا۔‘‘
(المنبھات لابن حجر، ص :27)
This website uses cookies.