شعبان کی فضیلت واہمیت:
اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ شعبان المعظم ہے جو رحمت وبخشش اور نجات و رہائی کا مژدئہ عام لیکر ہماری نگاہوں کا سرمہء بصیرت بن کر جگمگاتاہے۔ایسے تو ہر سال و ماہ ، ہفتہ و دن ، گھنٹہ و منٹ اور ہر لمحہ و ساعت اللہ رب العز کی بنائی ہوئی ہے ۔مگر کچھ ماہ، دن ، گھڑیاں اور لمحے ایسے ہیں جو اپنی یادوں ، خصوصیتوں کے سبب اور دنوں سے ممتاز و افضل اور دوسری ساعتوں اور گھڑیوں سے مبارک و بہتر ہوتے ہیں۔رمضان کا مہینہ، شب قدر، عاشورہ کا دن ، شعبان کا مہینہ ، شب برأت ، عرفہ کا دن ، دسویں ذی الحجہ کی شب، محبوب رب العلمین کی ولادت کی شب ، معراج النبی کی رات اور عیدین کی راتیں یہ وہ گھڑیاں اور دن و ماہ ہیں جو ہم گنہگاروں کو اللہ رب العزت نے عطا کر ہم پر اپنی خاص رحمتیں ، عنایتیں اور مہربانیوں سے نوازا ہے ۔
نبی اقدس ﷺ کی حدیث پاک ہے:
اِذَا دَخَلَ شَعْبَانُ طَھِّرُوااَنْفُسَکُمْ لِشَھْرِ رَمْضَانَ وَحَسِّنُوا نِیَّتَکُمْ فِیْہِ فَاِنَّ فَضْلَ شَعْبَانَ کَفَضْلِی عَلَیْکُمُ اَلاَ اِنَّ شَعْبَانَ شَھْرِی فَمَنْ صَامَ مِنْہُ یَومًا حَلَّتْ لَہُ شَفَاعَتِی۔
ترجمہ:جب شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفسوں کو رمضان کے لئے پاک و صاف کرو اور اپنی نیتوں کو اچھا کرو کہ بے شک شعبان کی بزرگی ایسی ہے جیسے تم لوگوں پر میری عظمت و بزرگی ہے۔ بے شک خبردار ہوجاؤ کہ شعبان میرا مہینہ ہے تو جس نے شعبان میں ایک دن روزہ رکھا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔(منیر الایمان فی فضائل شعبان ص۴۱)
شعبان کی ایک امتیازی شان:
سید محمد بن علوی بن عباس المالکی مفتی حرم شریف فرماتے ہیںکہ :ماہ شعبان کی خصوصیات و امتیازات میں سے یہ ہے کہ اسی مقدس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ پر وہ آیت نازل فرمائی جس میں اللہ عزوجل نے اپنے محبوب پر درود شریف پڑھنے کا حکم دیا ہے اور درود و سلام کی عظمت و فضیلت کو اس انداز میں اجاگر فرمایا ہے کہ اے مومنو! تیرا پروردگار بھی اپنے محبوب پر درود شریف بھیجتا ہے ، اس کے فرشتے بھی بھیجتے ہیں تو تم بھی میرے محبوب پر خو ب خوب درود و سلام کا ہدیہ بھیجو ۔چنانچہ ارشاد الٰہی ہے:
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوا تَسْلِیْمًا۔ (ماذا فی شعبان ص۲۵)
اور علامہ ابن الصیف الیمنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی فرمایا کہ:
ان شھر شعبان شھر الصلاۃ علی النبی ﷺ لان الآیۃ ’’اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوا تَسْلِیْمًا‘‘ نزلت فیہ۔
(تحفۃ الاخوان للامام احمد بن حجازی افشنی ص۷۴ بحوالہ ماذافی شعبان ص۲۶)
ترجمہ: شعبان کا مہینہ نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے کا مہینہ ہے، اس لئے کہ درود والی آیت یعنی’’اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوا تَسْلِیْمًا‘‘ اسی مہینہ میں نازل فرمایاہے۔
حضور غوث اعظم سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
وَھُوَشَھْرٌ تُفْتَحُ فِیْہِ الْخَیْرَاتُ وَتَنَزَّلُ فِیْہِ الْبَرْکَاتُ وَتُتْرَکُ فِیْہِ الْخَطِیْئَاتُ وَتُکَفَّرُ فِیْہِ السَّیِّئَاتُ،وَتُکْثَرُ فِیْہِ الصَّلَوٰۃُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ﷺ خَیْرِالْبَرِیَّاتِ وَھُوَشَھْرالصَّلوٰۃِ عَلَی النَّبِیِّ الْمُخْتَارِ۔
(غنیۃ الطالبین ج۱ص۱۸۸)
ترجمہ:یہ وہ مہینہ ہے جس میں بھلائی کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ،برکتیں نازل ہوتی ہیں، خطائیں چھوڑدی جاتی ہیں ، گناہ مٹادئے جاتے ہیں اور مخلوق میں سب سے بہترین ذات محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود بھیجاجاتا ہے کیونکہ یہ مہینہ ہی نبی مختار پر درود شریف بھیجنے کا ہے۔
مغفرت و برکت:
حضر علامہ امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک حدیث پاک روایت کرتے ہیں کہ سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
شَعْبَانُ شَھْرِی تُرْفَعُ فِیْہِ اَعْمَالُ الْعِبَادِ اِلَی اللّٰہِ تَعَالیٰ مَا مِنْ عَبْدٍ یَصُومُ مِنْہُ ثَلاَثَۃً ثُمَّ یُصَلِّی عَلَیَّ عِنْدَ اِفْطَارِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ اِلاَّ غُفِرَتْ ذُنُوبُہُ وَ بُورِکَ لَہُ فِی رِزْقِہِ ۔
(نزہۃالمجالس ج۱ص۱۵۶ دارالفکر بیروت بحوالہ منیر الایمان ص۴۱)
شعبان میرا مہینہ ہے اس میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں ، جو مسلمان بھی اس مہینہ یعنی شعبان میں تین روزے رکھے گا اور افطار کے وقت مجھ پر تین مرتبہ درود پڑھے گا اس کے گناہ بخش دئے جائیں گے اور اس کی روزی میں برکت ہوگی ۔
دریائے برکات:
آسمان میں ایک دریا ہے جسے دریائے برکات کہتے ہیں اور اس کے کنارے ایک درخت ہے اس کو درخت تحیات کہتے ہیں اور اس درخت پر ایک مرغ ہے اس کا نام صلوات ہے ۔اس کے بہت سے پر ہیں۔جب کوئی بندئی مومن شعبان کے مہینے میں سرور کائنات فخر موجودات ﷺ پر درود پاک بھیجتا ہے تو وہ مرغ اس دریا میں غوطہ مارکے باہر آتاہے اور اس درخت پر بیٹھ کر اپنے پروں کو جھاڑتا ہے ،اللہ تعالیٰ پانی کے ہر قطرے سے جو کہ اس کے پروں سے ٹپکتا ہے ایک ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے ،اور وہ سب فرشتے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں مشغول ہوتے ہیں اور اس کا ثواب اس بندے کے نامہء اعمال میں لکھا جاتا ہے۔
(صلوات ناصری بحوالہ دلائل الخیرات شریف مترجم ص۱۷۵ بحوالہ منیر الایمان ص۴۲)
حکایت:
مشہور بزرگ حضرت شبلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے پڑوس میں ایک شخص رہتا تھا ، اس کا انتقال ہوگیا تو میں نے اس کو خواب میں دیکھاتو اس سے اس کا حال پوچھا تو اس نے بتایا حضور ! قبر میں میرے ساتھ بڑا بھیانک منظر پیش آیا اور میں سخت حالا ت سے دو چار ہوا ۔ہوا یوں کہ جب لوگ مجھے قبر میں دفنا کرواپس ہوگئے تو دو فرشتے سوال کرنے کے لئے آئے جیسے ہی ان فرشتوں نے سوال کرنا شروع کیا میر ی زبان لڑکھڑانے لگی ایسا لگتا تھا کہ میں جواب دینے میں ناکام ہوگیا ہوں ۔فرشتے مجھے عذاب دینے کے لئے بڑھے تو میںنے ایک خوبصور ت شخص کودیکھا وہ اتنا حسین و جمیل اور خوب روتھا کہ اس سے زیادہ حسن وجمال والا میں نے اس سے قبل کسی کو نہ دیکھا ۔وہ میرے اور فرشتوں کے بیچ حائل ہوگیا ۔اس نے مجھے سوال کا جواب بتادیا اور وہی جواب میں نے فرشتوں کے سوال کرنے پر دیا جس کی وجہ سے میں کامیاب ہوگیا اور عذاب سے نجات پا گیا۔پھر میں نے اس سے عرض کیاآپ کون ہیں؟تو اس نے جواب دیا: اَنَا مَلَکٌ خَلَقَنِیَ اللّٰہُ مِنْ ثَوَابِ الصَّلاَۃِ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ﷺ وَاَنْتَ تُکْثِرُ مِنَ الصَّلاَۃِ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ﷺفِی الدُّنْیَا فَخَلَقَنِیَ اللّٰہُ لَکَ جَبْرًا لِصَلاَتِکَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ﷺ لَاَخْلَصَکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ جَمِیْعِ الْاَحْزَانِ وَمِنْ عَذَابِ النِّیْرَانِ حَتّٰی اَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَۃِ اللّٰہِ۔میں وہ فرشتہ ہوں جس کو اللہ تعالیٰ نے محمد عربی ﷺ پر درود شریف بھیجنے کی برکت سے پیدا فرمایا ہے ،تو دینا میں کثرت کے ساتھ حضور رحمت عالم ﷺ پر درود پاک پڑھا کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے تیری طرف سے حضور سرور کائنات ﷺ پر درود شریف کا تحفہ پیش کرنے کے لئے پیدا کیا ہے تاکہ میںتجھے اللہ رب العزت کے حکم سے تما م غمو ں سے، پریشانیوںسے اور دوزخ کے عذاب سے نجات اور چھٹکار ا دلاؤں، یہاں تک کہ میں تجھے اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل کردوں ۔
(تحفۃ الاخوان للامام احمد بن حجازی الفشنی ص۷۶ بحوالہ ما ذا فی شعبان ص۴۳)
درود شریف کی فضیلت پر احادیث:
عَنْ اَبِی کَاھِلٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِﷺ یَا اَبَا کَاھِلٍ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ کُلَّ یَومٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَکُلَّ لَیْلَۃٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ حُبَّا اَوْ شَوقًا اِلَیَّ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یَّغْفِرَلَہُ ذُنُوبَہُ تِلْکَ اللَّیْلَۃِ وَذٰلِکَ الْیَومِ۔
(ماذا فی شعبان ص۳۸،الاعلام بفضل الصلاۃ علی النبی والسلام للحافظ محمد بن عبد الرحمن النمیری ص۶۵)
ترجمہ:حضرت ابو کاہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے ابو کاہل جو شخص مجھ پر روزانہ تین مرتبہ درود بھیجے اور ہر رات مجھ پر تین مرتبہ درودوں کا تحفہ پیش کرے میری محبت اور میری عقیدت میں تو اللہ تعالیٰ یقینا اس رات اور اس دن کے اس کے تمام گناہ بخش دے گا۔
عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ یَخْطُبُ وَیَقُولُ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ لَمْ تَزَلِ الْمَلاَئِکَۃُ تُصَلِّی عَلَیْہِ مَا صَلّٰی عَلَیَّ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، مسند احمد، ابن ماجہ ، ما ذا فی شعبان ص۳۳)
ترجمہ: حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو خطبہ دیتے اور یہ فرماتے سنا کہ جو مجھ پر درود پڑھے تو جب تک وہ مجھ پر درود پڑھتا رہے گا فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہیں گے۔
درود شریف پڑھنے والے سے اللہ قریب ہوتاہے:
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا :یَامُوسیٰ اَتُرِیدُ اَنْ اَکُونَ اَقْرَبَ اِلَیْکَ مِنْ کَلاَمِکَ اِلیٰ لِسَانِکَ وَمِنْ وَسَاوِسِ قَلْبِکَ اِلیٰ قَلْبِکَ وَمِنْ رُوحِکَ اِلیٰ بَدَنِکَ وَمِنْ نُورِ بَصَرِکَ اِلیٰ عَیْنِکَ؟اے موسیٰ ! کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بات آپ کی زبان سے اور دل کے خیالات دل سے اور روح بدن سے اور آنکھ کی روشنی آنکھ سے جس قدر قریب ہوتی ہے میں اس سے بھی زیادہ آپ کے قریب ہوجاؤں ؟توانہوں نے عرض کی ہاں !اے میرے پروردگار میری خواہش ہے کہ میری بات میری زبان سے جتنا قریب ہے، میرے دل کے خیالات میرے دل سے جتنے قریب ہیں، میری روح میرے بدن سے جتنا قریب ہے اور میری نگاہوں کی روشنی میری آنکھوں سے جتنی قریب ہے تو اس سے بھی زیادہ میرے قریب ہوجائے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :فَاَکْثِرِ الصَّلاَۃَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ﷺ۔اے موسیٰ !آپ میرے محبوب پر کثرت کے ساتھ درود پڑھئے میں آپ سے بہت قریب ہوجاؤں گا۔
(الصلاۃ والبشرعلی خیر البشرص۱۲۷)
قیامت کی پیاس سے حفاظت:
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہی مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:
یَا مُوسیٰ اَتُحِبُّ اَنْ لاَّ یَنَالَکَ مِنْ عَطَشٍ یَومَ الْقِیَامَۃِ؟قَالَ اِلٰھِی نَعَمْ!قَالَ فَاَکْثِرِ الصَّلاَۃَ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ ﷺ۔(الصلاۃ والبشر ص۱۲۵)
ترجمہ: اے موسیٰ !کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ قیامت کے دن پیاس کا احساس نہ ہو؟تو انہوں نے عرض کی ہاں اے میرے معبود میں پسند کرتا ہوں کہ قیامت کے دن مجھے پیاس نہ لگے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے محبوب محمد ﷺ پر کثرت کے ساتھ درود پڑھئے۔
حکایت:حضرت امام سراج الدین عمر بن علی دمشقی اپنی کتاب حدائق الاولیا میں ایک حکایت نقل فرماتے ہیں کہ ابو العباس احمد بن منصور کے انتقال کے بعد شیراز کے رہنے والا ایک شخص نے انہیں خواب میں دیکھاکہ اس کے بدن پر نورانی جوڑا ہے اور سر پر ایسا تاج ہے جس میں موتی جڑاہوا ہے۔وہ شخص کہتا ہے کہ میں نے ان سے پوچھا مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟انہوں نے جواب دیا :غَفَرَلِی وَاَکْرَمَنِی وَ تَوَّجَنِی وَاَدْخَلَنِیَ الْجَنَّۃَ۔اللہ تعالیٰ نے میری بخشش فرمادی اور مجھے عزت عطافرمایا اور میرے سر پر تاج رکھا اور جنت میں مجھے داخل فرمادیا۔تو میں نے کہا کس عمل کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے تجھے یہ عزت و عظمت عطافرمائی ؟تو انہوں نے کہا :بِکَثْرَۃِ صَلاَتِی عَلَیٰ رَسُولِ اللّٰہِﷺ۔میں کثرت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں درود پڑھا کرتا تھا بس میرے اسی ایک عمل کی بدولت اللہ تعالیٰ مجھ پر یہ انعام و اکرام فرمایا۔
(حدائق الاولیا ج۱ص۲۷)
حضرت جبریل اور ستر ہزار فرشتے درود بھیجتے ہیں:
مروی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
یَامُحَمَّدُ مَنْ صَلّٰی عَلَیْکَ اَمَرْتُ جِبْرِیْلَ وَ سَبْعِیْنَ اَلْفَ مَلَکٍ اَنْ یُّصَلُّوا عَلَیْہِ وَلاَ یَمُوتُ حَتّٰی یَرَیٰ مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ۔
(حدائق الاولیاج۱ص۳۱مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
ترجمہ:اے محبوب جو آپ پر درود پڑھے تو میں جبرئیل علیہ السلام اور ستر ہزار فرشتوں کو حکم دوں گا کہ وہ اس پر درود بھیجیں اور اس کے لئے دعائے مغفرت کریں اور مرنے سے پہلے جنت میںوہ اپنا ٹھکانہ دیکھ لے گا۔
ان تمام روایات و احادیث سے اور تفاسیر سے معلوم ہوگیا کہ شعبان کو اللہ کے رسول ﷺ نے اپنا مہینہ اس لئے فرمایا کہ حضور پر درود والی آیات اسی ماہ میں نازل ہوئی اور اس مناسبت سے اس ماہ کو سرکارﷺ کامہینہ کہا جاتا ہے ۔اس لئے ہم عاشقان مصطفی کو چاہئے کہ اس ماہ میں درود شریف کثرت کے ساتھ پڑھیں تاکہ اللہ عز وجل کی رضا اور اس کے حبیب لبیب ﷺ کی خوشنودی اور شفاعت نصیب ہو۔
درود شریف کی برکت کا ایک واقعہ :
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمانہ میں ایک شخص مالدار تھا، لیکن اس کا کردار اچھا نہیں تھا۔ درود پاک سے اسے بڑی محبت تھی، درود پاک سے کبھی غافل نہیں رہتا تھا۔ جب اس کا آخری وقت آیا تو اس کا چہرہ سیاہ ہوگیا اور بہت زیادہ تنگی لاحق ہوئی۔ اسی حالت میں اس نے ندا دی:”اے اللہ کے محبوب! میں تو درود پاک کی کثرت کرتا ہوں۔“اچانک ایک دم ایک پرندہ آسمان سے نازل ہوا اور اپنے پر اس شخص پر پھیر دیئے۔ فورا چہرہ نور سے لبریز ہوگیا۔ کستوری کی خوشبو مہک گئی اور وہ کلمہ پڑھتا ہوا دنیا سے رخصت ہوا۔ اسی رات کو ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ وہ زمین اور آسمان کے درمیان چل رہا ہے اور یہ آیت مبارکہ پڑھ رہا ہے: إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا. (درۃ الناصحین ص172)
طالب دعا:
ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی عفی عنہ
متھلا بہاری نگر پالیکا،تاراپٹی ،دھنوشا(نیپال)
بیس رکعت تراویح کا ثبوت از:ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی،تاراپٹی(نیپال) مقیم حال:دوحہ قطر بسم اللہ…
This website uses cookies.