استعانت بالغیر کا شرعی حکم

استعانت بالغیر کا شرعی حکم
انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیائے کرام سے استمداد شریعت کی نظر میں مباح اور جائز ہے مگر وہابی و دیوبندی مولوی اس قدر جری ہیں کہ مباح و حلال کو بھی شرک کا فتویٰ لگاکر خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں۔حضور شیرنیپال علیہ الرحمہ اس حوالے سے خوب اچھی توضیح کی ہے اور بہت حسین پیرایہ میں اس مسئلہ کو سمجھایا ہے۔آپ اپنے فتاویٰ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’یہ صحیح ہے اور ضرور صحیح ہے کہ سب کچھ کا دینے والا حق تعالیٰ ہے۔ مگر اس نے ذرائع اور اسباب پیدا فرمائے ہیں۔ اگر آپ پیاسے ہیں تو پانی کے پاس جاکر پیاس بجھائیں۔ بھوکے ہیں تو کھانا کھائیں اور اگر کھیت سے کچھ چاہتے ہیں تو ہل بیل اور مزدور کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اولاد کی حاجت ہے تو نکاح کی ضرورت پڑتی ہے۔ علم سیکھنا ہے تو علم والے کی ،کوئی کاریگری جاننی ہے تو کسی کاریگر کی حاجت ہوتی ہے۔ غرض بے ذریعہ و واسطہ کے کسی چیز کا حاصل کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہی اس کے حصول کے لئے اسباب پیدا فرمائے ہیں تو ان اسباب سے اعراض کرنا محرومی کا باعث ہوگا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے منصب دیا، حکومت دی، دولت دی، علم دیا اپنی ضرورتوں میں لوگ اس کی طرف رجوع کرتے ہیں، کوئی اسے ناجائز نہیں کہتا۔ باپ سے بیٹا یا بیٹا سے باپ مانگا کرتا ہے، کوئی آپ سے مانگتا ہے اور آپ ضرورت پڑنے پر دوسرووں سے مانگتے ہیں اس سے کوئی منع نہیں کرتا ۔پھر روحانی دنیا میں مرید اپنے پیر سے کچھ طلب کرے اور یہ سمجھ کر طلب کرے کہ انہیںاللہ تعالیٰ نے دھنی بنایا ہے، انہیں حاجت روائی کی طاقت عطا فرمائی ہے۔ اور اللہ والوں سے مانگنا غیر سے مانگنا نہیں کہلاتا۔ ایک صحابی نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ میں وضو کے وقت پانی اور مسواک پیش کیا ان کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مانگ لو مجھ سے جو مانگنا ہے، تو انھوںنے جنت میں ساتھ رہنا مانگا تو حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے علاوہ کی بھی خواہش ہے؟ قرآن شریف میں ہے ’’تعاونوا علی البر و التقویٰ‘‘ ایک دوسرے کی مدد کرو نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ۔ان سے ثابت ہوا کہ نبی سے اور نبی کے سچے غلاموں سے مدد مانگنا جائز ہے۔ مثنوی شریف میں ہے:

اولیاء را ہست قدرت از الٰہ

تیر جستہ باز گرداند ز راہ
(فتاویٰ برکات)

Spread the love

Check Also

بعض دارالافتا اور وہاں کے مفتیوں کے حالات

بعض دارالافتا اور وہاں کے مفتیوں کے حالات از:ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی ۔ متھلابہاری …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔