HIZBUL BAHR
کیا گھرانہ ہمارے جیش کا ہے
عالمانہ ہمارے جیش کا ہے
دل دوانہ ہمارے جیش کا ہے
دل ٹھکانہ ہمارے جیش کا ہے
باغِ فردوس میں مکیں ہو کر
مسکرانا ہمارے جیش کا ہے
دلنشیں دیکھ لو زمانے میں
آستانہ ہمارے جیش کا ہے
قصرِ باطل پہ بھی علم اونچا
فاتحانہ ہمارے جیش کا ہے
شاہِ برکات کا نشیمن ہی
پیر خانہ ہمارے جیش کا ہے
صلح کلی کے واسطے نشتر
ہر نشانہ ہمارے جیش کا ہے
جھوم کر کہتا ہے زمانہ اب
یہ زمانہ ہمارے جیش کا ہے
ہوگا گمراہ نہ کبھی ہرگز
جو دوانہ ہمارے جیش کا ہے
دل پہ ممتاز ہر گھڑی میرے
حاکمانہ ہمارے جیش کا ہے
ممتاز قادری نانپوری