عشرہ ذی الحجہ کے معمولات و و ظائف
ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی
متھلابہاری نگر پالیکا،تاراپٹی،دھنوشا(نیپال)
ماہ ذی الحجہ کو اللہ تعالیٰ نے بہت عزت و عظمت اور حرمت و منزلت عطافرمائی ہے اور اسی لئے اس ماہ میں کئے جانے والے اعمال خاص طور پران دس دنوں اور راتوں میں کئے جانے والے عملوں کو اللہ تعالیٰ بہت پسند فرماتا ہے اور ان عملوں کو قبول فرماکر بے شمار اجرو نیکیاں عطا فرماتا ہے،جن راتوں کی قسم اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید، فرقان حمید میں یا د فرمایا ہے۔اس لئے ہمیں ان راتوں اور دنوں کی قدر کرنی چاہئے ، گناہوں سے بچ کر ان دنوں میں اچھے اعمال اور راتوں میں عبادت کرنی چاہئے ۔روزہ صدقہ ، خیرات اور ذکر و اذکار سے ان دنوں اور راتوں کو آباد کرنا چاہئے۔ایسا حکم رب کے محبوب،شفیع محشر احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ نے دیا ہے اور اسی کے مطابق صحابہ کرام کا عمل رہا ہے،جو ہمارے لئے مشعل راہ اور باعث فلاح و نجات ہے۔
چار مخصوص عمل:
حضرت ابو دردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں :
عَلَیْکُمْ بِصَومِ اَیَّامِ الْعَشْرِ وَ اِکْثَارِ الدُّعَائِ وَ الْاِسْتِغْفَارِ وَ الصَّدَقَۃِ فِیْھَا فَاِنِّی سَمِعْتُ نَبِیَّکُمْ مُحَمَّدً ا ﷺ یَقُولُ اَلْوَیْلُ لِمَنْ حَرُمَ خَیْرَ اَیَّامِ الْعَشْرِ ‘‘ عَلَیْکُمْ بِصَوْمِ التَّاسِعِ خَاصَّۃً فَاِنَّ فِیْہِ مَنَ الْخَیْرَاتِ اَکْثَرَ مِنْ اَنْ یُّحْصِیْھَا الْعَادُّونَ ۔
(تنبیہ الغافلین ص۱۸۹)
ترجمہ: ایام عشر یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں کے روزے اپنے اوپر لازم کر لو(دسویں تاریخ کو چھوڑ کر کیونکہ اس دن روزہ رکھنا جائز نہیں ہے) اورکثرت کے ساتھ دعائیں کرو، گناہوں کی بخشش طلب کر و اور ان دنوں میں خو ب صدقہ و خیرات کرو۔کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو ان دنوں کی برکتوں اور بھلائیوں سے محروم رہا‘‘ حضرت ابو دردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمان رسول ﷺ سنانے کے بعد فرماتے ہیں کہ خاص کر نویں ذی الحجہ کا روزہ تو ضرور رکھو۔کیونکہ اس دن اتنی بھلائیاں ہیں کہ جنھیں کوئی شمار کرنے والا شمار نہیں کرسکتا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے افضل کوئی دن نہیں اور کسی دن کا عمل اس سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ نہیں ہے۔فَاِکْثِرُوا فِیْھِنَّ مِنَ التَّھْلِیْلِ وَ التَّکْبِیْرِ فَاِنَّھَا اَیَّامُ التَّھْلِیْلِ وَ التَّکْبِیْرِ وَذِکْرِ اللّٰہِ وِاِنَّ صِیَامَ یَوْمٍ مِنْھَا بِصِیَامِ سَنَۃٍ وَالْعَمَلُ فِیْھِنَّ یُضَاعَفُ بِسَبْعِمِأَۃِ ضِعْفٍ ۔(درمنثور ج۱۵ص۴۰۲،شعب الایمان ج۳ص۳۵۸)
ترجمہ:اس لئے تم ان دنوں میں تہلیل و تکبیر خوب زیادہ پڑھو (یعنی کثرت کے ساتھ لا الٰہ الا اللہ اور اللہ اکبر کا وظیفہ پڑھو)کیونکہ یہ لا الٰہ الا اللہ ، اللہ اکبر اور ذکر اللہ کے دن ہیں۔ان میں سے ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے۔اور ان میں کئے جانے والے عمل کا ثواب سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
یقینا وہ خوش نصیب ہوگاجو ان دنوں کو پائے اور عبادت و بندگی اور ذکر و اذکار کے ذریعہ نیکیوں کا انبار جمع کر لے۔روزے رکھے، گناہوں سے مغفرت طلب کرے ،دعا کرے ، صدقہ و خیرات کرے اور ذکر اللہ میں مشغول رہے۔
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَامِنْ اَیَّامٍ اَعْظَمَ عِنْدَ اللّٰہِ وَلاَ اَحَبَّ اِلَیْہِ فِیْھِنَّ مِنَ الْعَمَلِ مِنْ ھٰذِہِ الْاَیَّامِ الْعَشْرِ فَاَکْثِرُوا فِیْھَا التَّکْبِیْرِ وَ التَّحْمِیْدِ وَالتَّھْلِیْلِ۔
(تنبیہ الغافلین ص۱۸۹)
ترجمہ: ذی الحجہ کے دس دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بہت عظمت والے دن ہیں اور اللہ کو بہت پسند ہیں۔تو ان دنوں میں لا الٰہ الا اللہ ، الحمد للہ اور اللہ اکبر خو ب کثرت سے پڑھو۔
وضاحت:
ان دونوں احاد یث کریمہ سے معلوم ہواکہ ایام عشر یعنی پہلی ذی الحجہ سے لیکر دسویں ذی الحجہ تک کے دن بڑی عظمت و فضیلت والے ہیں۔ان دنوں میں نیک اعمال کا ثواب سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ان دنوں کو اللہ تعالی کے ذکر و یاد میں گذار کر ان دنوں کی برکت اپنے دامن میں سمیٹنا چاہئے۔اور جن وظایف کی فضیلت آقانے بیان فرماکر نیکی اور ثواب کی ہمیں دعوت دی ہے ان کو اپنانا چاہئے۔
خاص وظیفے:
پیارے آقا ﷺ نے ان دس دنوں کے تین خاص اذکار و وظائف بیان فرمایا ہے۔ جن کے فضائل و فوائد اور برکات بے شمار ہیں ان کی کثرت کرنی چاہئے اور ہو سکے تو ایک اور وظیفہ سبحان اللہ کا بھی اضافہ کرلیں کہ اس کی بھی بے حد و حساب فضیلت و برکت ہے۔
پہلا وظیفہ تہلیل :یعنی لا الٰہ الا اللہ ہے۔
حدیث میں ہے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
لِکُلِّ شَئْیٍ مِفْتَاحٌ وَ مِفْتَاحُ السَّمَاوَاتِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ۔
(مسندالفردوس ج۳ص۲۳۰ )
ترجمہ: یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر چیز کی کنجی ہے اور آسمانوں کی کنجی لا الٰہ الا اللہ ہے ۔مطلب یہ ہے کہ جو لا الٰہ الااللہ کہے گا اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور اس پر اللہ کی طرف سے رحمتیں اترتی ہیں اور اس کی دعا اللہ تک پہنچ جاتی ہے۔
دوسرا وظیفہ تکبیر :یعنی اللہ اکبر ہے۔
حدیث میں ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ کَبَّرَ وَاحِدَۃً کُتِبَ لَہُ عِشْرُونَ وَ مُحِیَتْ عَنْہُ عِشْرُونَ۔
(جامع کبیر ج۱۰ص۸۱،مستدرک ج۱ص۵۱۳)
ترجمہ: جو ایک بار اللہ اکبر کہتا ہے تو اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور بیس گناہ مٹادئے جاتے ہیں۔
تیسرا وظیفہ تحمید:یعنی الحمد للہ ہے۔
حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’وَمَنْ حَمِدَ وَاحِدَۃً کُتِبَ لَہُ ثَلَاثُونَ وَمُحِیَتْ عَنْہُ ثَلَاثُونَ ۔
(جامع کبیر ج۱۰ص۸۱،مستدرک ج۱ص۵۱۳)
ترجمہ: جو ایک بار الحمد للہ کہتا ہے اسے تیس نیکیا ں عطا کی جاتی ہیں اور اس کے تیس گناہ مٹادئے جاتے ہیں۔
چوتھا وظیفہ تسبیح:یعنی سبحان اللہ ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَمَنْ سَبَّحَ وَاحِدَۃً کُتِبَ لَہُ عِشْرُونَ وَ مُحِیَتْ عَنْہُ عِشْرُونَ۔
(جامع کبیر ج۱۰ص۸۱،مستدرک ج۱ص۵۱۳)
ترجمہ: اور جو ایک بار سبحان اللہ کہتا ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ بیس نیکیا ں اور ثواب عطافرماتا ہے اور اس کے بیس گناہ مٹادیتاہے۔
اور سبحان اللہ اور الحمدللہ کی فضیلت میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَامِنْ عَبْدٍ یَقُولُ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ اِلَّا خَلَقَ اللّٰہُ عَزَّوَ جَلَّ مَنْھَا طَائِرًا یَتَعَلَّقُ بِبِعْضِ اَرْکَانِ الْعَرْشِ فَیَقُولُھَا حَتیّٰ تَقُومُ السَّاعَۃُ وَیَکْتَبُ لَہُ اَجْرُھَا۔(مسندالفردوس ج۴ص۹)
ترجمہ:جو بندہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے منہ سے ایک پرندہ پیدا فرماتا ہے جو عرش کے پائے کو پکڑ کر قیامت تک یہی کلمہ کہتا رہے گا اور اس بندے کے لئے اس کا ثواب لکھا جاتا رہے گا۔
یوم عرفہ کی نماز:
ذی الحجہ کے دس دنوں میں سے ایک بہت ہی عظمت والا دن عرفہ کا دن یعنی نویں ذی الحجہ ہے۔نویں ذی الحجہ کو ذکر اور عبادت میں گذارنا بڑا ثواب و رحمت کا کام ہے۔
حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو عرفہ کے دن دو رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ تین بار پڑھے اور ہر بار فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھے اور سورہ فاتحہ ختم کرنے کے بعد آمین کہے ۔پھر قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُونَ تین مرتبہ ، سورہ اخلاص ایک مرتبہ اور ہر بار بسم اللہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اَشْھِدُ وااَ نِّی قَدْ غَفَرْتُ لَہُ ذُنُوبَہٗ ۔ گواہ ہو جاؤ میں نے اس کے گناہوں کو بخش دیا ہے۔
یہ بھی کریں:
ذی الحجہ کے دس دنوں میں جہاں روزے رکھیں، نفل پڑھیں ، دعا و استغفار کریں، صدقات و خیرات ، تلاوت اور ذکر و اذکار کریں وہیں بیماروں کی عیادت و مزاج پرسی بھی کریں، مومن بھائی کو کپڑا پہننے کو دیدیں، جنازہ میں شرکت کریں ، مجلس ذکر و علم میں بھی بیٹھیں اور یتیموں کے سر پر دست شفقت و محبت بھی پھیریں۔اس لئے کہ ان اعمال کا بہت زیادہ ثواب اور فضیلت ہے۔
غنیۃ الطالبین ج۲ص۲۷ میں ہے:
وَمَنْ عَادَ فِیْھَا مَرِیْضًا فَکَاَنَّمَا عَادَ اَوْلِیَائَ اللّٰہِ وَبُدَلَائَ ہٗ وَمَنْ شَیَّعَ جَنَازَۃً فَکَاَنَّمَا شَیَّعَ جَنَازَۃَ شُھَدَائَ ہٗ وَ مَنْ کَسَا مُومِنًا کَسَاہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ مِنْ حُلَلِہٖ وَ مَنْ لَطُفَ فَیْھَا بِیَتیْمٍ لَطُفَ اللّٰہُ تَعَالیٰ بِہٖ فِی الْقِیَامَۃِ تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِہِ وَ مَنْ حَضَرَ مَجْلِسًا مِنْ مَجَالِسِ الْعِلْمِ فَکَاَنَّمَا حَضَرَ مَجَالِسَ اَنْبِیَائِ اللّٰہِ وَ رُسُلِہِ۔
ترجمہ: جس نے ان دنوں میں کسی بیمار کی تیمار داری کی گویا اس نے اولیا ء اللہ اور ابدال کی تیمار داری کی ۔جس نے کسی جنازہ میں شرکت کی گویا اس نے شہیدوں کے جنازہ میں شرکت کی ۔اور جو کسی مومن کو کپڑا پہنائے اللہ تعالیٰ اس کو جنتی لباس پہنائے گا۔ جو کسی یتیم پر رحمت کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے سایہ کے نیچے اس پر لطف و مہربانی کی بارش نازل فرمائے گا۔اور جو کسی علمی مجلس میں شرکت کرے تو گویا اس نے اللہ عز جل کے نبیوں اور رسولوں کی مجلس میں شرکت کی۔
ایام عشر کی تعظیم کے فائدے:
عشرئہ ذی الحجہ کی فضیلت و عظمت اور برکت قرآن و احادیث کی روشنی میں سماعت کرچکے ہیں اس لئے اب مسلمانوں پر ضروری ہے کہ ان دنوں کا احترام اور تعظیم کریں اور ان کی بے حرمتی سے بچیں ۔تاجدار بغداد ،شہنشاہ اولیا حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ:
مَنْ اَکْرَمَ ھٰذِہِ الْاَیَّامَ الْعَشَرَ ۃَ اَکْرَمَہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ بِعَشَرِ کَرَامَاتٍ۔جو شخص ان دس دنوں کا اد ب و احترام کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو دس اعزاز و اکرام اور انعام سے نوازے گا۔
(۱)اَلْبَرَکَۃُ فِی عُمْرِہٖ۔اس کی عمر میں برکت عطافرمائے گا۔
(۲)وَالزِّیَادَۃُ فِی مَالِہٖ۔اس کے مال و دولت میں اضافہ فرمائے گا۔
(۳)وَالْحِفْظُ لِعَیَالِہٖ ۔ اور اس کے اہل و عیال کی حفاظت فرمائے گا۔
(۴)وَالتَّکْفِیْرُلَسَیِّئَاتِہٖ ۔اس کی برائیوں کو مٹا دے گا۔
(۵)وَالتَّضْعِیْفُ لِحَسَنَاتِہٖ ۔اس کی نیکیوں کو بڑھا دے گا۔
(۶)وَالتَّسْھِیْلُ لِسَکَرَاتِہٖ۔اس کی موت کے وقت آسانی پیدا فرمادے گا۔
(۷)َوالضِّیَائُ لِظُلُمَاتِہٖ۔ قبر و حشرکی تاریکیوں میں روشنی عطا فرمائے گا۔
(۸)وَالثِّقْلُ لِمَیْزَانِہٖ ۔اس کے نیکیوں کے پلڑے کو وزنی بنادے گا۔
(۹)وَالنَّجَاۃُ مِنْ دَرَکَاتِہٖ۔جہنم اور اس کے طبقات سے نجات دے گا۔
(۱۰)وَالصُّعُودُ عَلیٰ دَرَجَاتِہ۔اس کے درجات بلند فرمادے گا۔
(غنیۃ الطالبین ج۲ص۲۷ مطبوعہ دا را لالباب دمشق)