جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں

جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں:

ابوالعطر محمد عبدالسلام امجدی برکاتی

علامہ جلال محد ث سیو طی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’’انیس الجلیس‘‘ میں ایک واقعہ نقل فرماتے ہیں کہ جب دوزخی دوزخ میں اور جنتی جنت میں چلے جائیں گے تو اس کی ایک مدت کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام خداو ند کریم کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ خداوند کریم !میرا جی چاہتاہے کہ حضرت محمد مصطفیﷺ کی زیارت کروں۔ حکم ہو گا کہ جاؤ۔حضرت جبریل علیہ السلام عرض کریں گے کہ بغیر کسی ہدیہ اور تحفہ کے خالی ہاتھ کیسے جاؤں ؟حکم باری ہوگا کہ ایسا تحفہ لے کر ان کی خدمت میں جاؤجو انہیں زیادہ مرغوب اور بیحد پسند ہے ۔ حضرت جبریل عرض کریں گے وہ کون سا تحفہ ہے ؟تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ان کی امت میں سے ایک گنہگار دوزخ میں ہے ،اس کو لے جاؤ،مگر پہلے ان سے دریافت کر لینا،اگر وہ فرمائیں تو لے جانا ۔ یہ فرمان سن کر جبریل علیہ السلام دوزخ میں جائیں گے اور دیکھیں گے کہ بہت سے لوگوں کو عذاب ہو رہا ہے کہ وہ جل کر کو ئلہ کی طرح سیاہ ہو گئے ہیں ،زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ۔اور ان میں سے ایک شخص ایسا ہے جس کا چہرہ ،ہاتھ ا ور پاؤں سفید ہیں۔ جبریل علیہ السلام اس سے پوچھیںگے کہ تو کون ہے اور کس نبی کی امت سے ہے ؟وہ شخص حضور پرنور ﷺ کانا م مبارک تک بھول گیا ہوگا ،کہے گا ا فسوس کہ مجھے اپنے مقدس نبی کا نام تک نہیں معلوم اور سجدہ میں گرکر زارو قطار روئے گا اور حضرت جبریل علیہ السلام کے پاؤں کو بوسہ دے گا اور کہے گا ’’ اے بندئہ خدا !مجھے عذاب برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے ، خدا کے واسطے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں میری شفاعت کردے ۔جبریل علیہ السلام فرمائیں گے کہ تو اپنے نبی کانام نہیں جانتا ، یہ بتاؤ کہ تو خدائے تعالیٰ کی کیا عبادت کرتاتھا ؟وہ کہے گا کہ ہم ایک ماہ کے رو زے رکھتے تھے او ر روزانہ پانچ نماز پڑھتے تھے ۔ تب جبریل علیہ السلام فرمائیں گے کہ تمہائے نبی کا نام نامی اسم گرامی ’’ محمد‘‘ ، ﷺ ہے ۔ وہ شخص یہ مبارک نام سن کر پکار اٹھے گا ’’ میرے محمد ،میرے احمد ، میرے نبی ، میرے شفیع ! جبریل علیہ السلام فرمائیں گے ’’ تم اپنے نبی پاک کا نام نہ بھولنا ،میں تمہارے نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں تمہارے متعلق عرض کروں گا ،،جب سرکار کی بارگاہ میں حضرت جبریل حاضر ہوں گے توپیارے آقا علیہ السلام فرمائیں گے ’’ جبریل !کیا تحفہ لائے ہو ؟ جبریل علیہ السلام عرض کریں گے حضور !آپ کا ایک امتی دوزخ میں ہے ،اگر حکم ہو تو میں اسے حاضر خدمت کردوں؟ غمخوار امت،شفیع عاصیاں ﷺ جلدی سے اٹھیں گے او ر فرمائیں گے ’’جب تک میرا امتی جنت میں نہ آجائے میں جنت میں داخل نہ ہوںگا،،جبریل علیہ السلام جلدی سے دوزخ میں جائیں گے تاکہ اس شخص کو لاکر بارگاہ مصطفوی میں حاضر کر دیں ۔مگر وہ شخص دوزخ میں کہیں نہیں ملے گا ۔ جبریل علیہ السلام رب العزت کی بارگاہ میں عرض کریں گے مولیٰ! وہ شخص کہاں غائب ہو گیا ہے ؟اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ’’اے جبریل ! وہ شخص فلاں جنگل میں ، فلاںپہاڑ کے نزدیک غار میں ہے ۔ کیوں کہ نماز چھوڑ دینے والے کا دوزخ میں وہی مقام ہے،،چنانچہ حضرت جبریل علیہ السلام جہنم کی تہہ میں جاکر مقام مذکور میں پائیں گے ۔ وہ شخص اس وقت وہاں ’’یاحنان ، یا منان ،، کہہ رہا ہوگا ۔اور آگ اس کو کچھ نہ کرے گی۔ جبریل علیہ السلام فرمائیں گے تیرے آقا محمد ﷺ تجھ کو بلا رہے ہیں ،،یہ سنتے ہی وہ شخص خوشی کے مارے خوشی کے پھولے نہ سمائے گا اور جلدی سے جبریل علیہ السلام کے ساتھ چل پڑے گا اور کہے گا کہ جبریل !مجھ کو حضور پرنور ﷺکے سامنے اس رو سیا ہی کے ساتھ جاتے ہوئے شرم آتی ہے ۔
الغرض:جبریل علیہ السلام اس کو دوزخ سے نکال کر جنت کی طرف لے چلیں گے ۔ جب جنت کے قریب پہنچیں گے تو شفیع عاصیاں احمد مجتبیٰ علیہ التحیۃ و الثنا ء ان کے لئے تشریف فرما ہوں گے ۔وہ شخص حضور اکرم ﷺ کے دست مبارک کو بوسہ دے گا ۔سرکار دوعالم ﷺ فرما ئیںگے کہ کس گناہ کی وجہ سے تو عذاب میں مبتلا رہا ؟تو وہ شرماتے ہوئے عرض کرے گا کہ مجھ سے ایک وقت کی نماز قصداََ فوت ہو گئی تھی،جس کی و جہ سے پچاس ہزار سال دوزخ میں رہا ۔ (انیس الجلیس ص۱۲۱۔۱۲۳مطبوعہ دہلی)
اللہ اکبر !یہ ہے مصطفیٰ جان رحمت ﷺ کی امت عاصی پر رحمت و شفقت کہ ایک وقت کی قصداََنماز کا تارک عذاب دوزخ میں مبتلاہے ،پیارے آقا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو معلوم ہوتاہے او ر آپ اس امت کی شفاعت فرما کر دوزخ کی آگ سے نکال کر جنت میں داخل کرواتے ہیں ۔اورکیوں نہ ہو !آپ کی شفاعت تو گنہگار وں کے لئے ہے۔

جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دیئے ہیں روتے ہنسا دیئے ہیں

Spread the love

Check Also

معارف شیرنیپال

Spread the love

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے